پانچ سو سال پرانی کتاب جس کو ساڑھے 4 ارب روپے میں بل گیٹس(Bill Gates) نے خریدا، آخر اس کتاب میں ایسی کیا چیزہے؟ - Today Pakistan's News | Be aware about every news

پانچ سو سال پرانی کتاب جس کو ساڑھے 4 ارب روپے میں بل گیٹس(Bill Gates) نے خریدا، آخر اس کتاب میں ایسی کیا چیزہے؟

 

نیویارک(New York)میں عمومی طورپر کہا جاتا ہے کہ فنکار(Artist) اور سائنسدان(Scientist)آپس کی ضد میں ہوتے ہیں۔ فنکار احساسات کی بات کرتے ہیں  جبکہ دوسرے ثبوت کی بات کرتے ہیں،لیکن  لیونارڈوڈ جن میں کہ ایک ایسی خاصیت تھی جوکہ سائنس اور فن دونوں ہی میں مشغول ہوا کرتے تھے۔ اور آج تک کوئی یہ نہیں جان پایا کہ وہ فنکار(Artist) یا سائنسدان(Scientist)کیا تھے۔ انہوں نےآرٹسٹ کے نقوش تو بناۓ لیکن اس کے ساتھ ہی انہوں نے سائنس(Science) کے متعلق بھی بہت سی کتابیں لکھیں ان میں سے ایک مشہورذمانہ ’کوڈیکس لیسیسٹر‘

(Codex Leicester) ہے۔ یہ کتاب دنیا میں دوسرے نمبر پر سب سے مہنگی بکنے والی کتاب ہے۔



وکی پیڈیا (Wiki pedia)کی ویب سایٹ کےمعلق اس کتاب کا ٹایٹل تھامس کک کے نام کی بنیاد پررکھا اورپھر یہ کتاب 'ارل آف لیسیسٹر' نے 1791ءمیں خریدی۔ 11نومبر 1994ءکو بل گیٹس(Bill Gates) نے یہ کتاب 3کروڑ 8لاکھ 2ہزار 500ڈالرز میں خریدی۔

یہ کتاب 72صفحوں پر لکھی گی ہے جس کو چمڑے(Lather) سے جلد کیا گیا ہے۔ اس کتاب میں  مصنف نے یونیورس(Universe) کے بارے میں اپنے خیالات کو لکھا ہے۔ کتاب میں یہ بھی لکھا گیا کہ سمندری زندگی کے فوسلز کو پہاڑوں میں کس طرح ڈھونڈا جا رہا ہے۔ اس بارے میں مزید کہا گیا ہے کہ پہاڑ کروڑوں سال پہلے سمندر کا ہی ایک حصہ ہوا کرتے تھے۔ پھر یہ وقت کے ساتھ اوپر اٹھنے لگے اور پہاڑ بن گئے۔ آج جو فوسلز ان سے دریافت ہو رہے ہیں یہ اس وقت کے سمندری جانوروں کے  فوسلز وہی موجود۔

اس کتاب کا اصل موضوع ان فوسلز کی ہی حرکت ہے۔ اسی کے ساتھ سمندروں  میں پانی کی ڈھال کے بارے میں بتایا ہے۔ اس کتاب کے اگلے باب میں مصنف چاند کی چاندنی کے بارے میں کہتا ہے کہ اس کے خیال میں چاند پورا پانی سے ڈھکا ہوا ہے۔ جس سے سورج کی دھوپ چاند سے ہو کر زمین پرپڑتی ہے ۔اس وجہ سے ہمیں چاند کی چاندنی دکھائی دیتی ہے۔

بل گیٹس(Bill Gates) نے اس کتاب کو خریدا اور اس کے صفحوں کو سکین(Scan) کرکے ڈیجیٹل امیج (Digital Image)کی  فائل بنائی۔اور یہ تصویریں  بعدمیں کمپیوٹر ونڈوز کے  ورینز میں سکرین سیور اور وال پیپر کے طور پر استعمال کیا گیا۔ان ڈیجیٹل امیج (Digital Image) فائل کا سی ڈی ورژن 1997ءمیں آیا۔ پھر اس کتاب کی چمڑے(Lather) کی جلد توڑ کر اس کے صفحوں کو علیدہ علیدہ شیشے کے ریکس میں رکھا گیا اور مختلف ملکوں کے میوزیم(Museum ) میں ان کی نمائش کی جاتی تھی ۔

Leave Comments

ایک تبصرہ شائع کریں

Articles Ads

Articles Ads 1

Articles Ads 2

Advertisement Ads